44. الدُّخَان

1

حا، میم (حقیقی معنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)

2

اس روشن کتاب کی قسم

3

بیشک ہم نے اسے ایک بابرکت رات میں اتارا ہے بیشک ہم ڈر سنانے والے ہیں

4

اس (رات) میں ہر حکمت والے کام کا (جدا جدا) فیصلہ کر دیا جاتا ہے

5

ہماری بارگاہ کے حکم سے، بیشک ہم ہی بھیجنے والے ہیں

6

(یہ) آپ کے رب کی جانب سے رحمت ہے، بیشک وہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے

7

آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ اِن کے درمیان ہے (اُس کا) پروردگار ہے، بشرطیکہ تم یقین رکھنے والے ہو

8

اُس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی زندگی دیتا اور موت دیتا ہے (وہ) تمہارا (بھی) رب ہے اور تمہارے اگلے آباء و اجداد کا (بھی) رب ہے

9.

بلکہ وہ شک میں پڑے کھیل رہے ہیں

10

سو آپ اُس دن کا انتظار کریں جب آسمان واضح دھواں ظاہر کر دے گاo

11

جو لوگوں کو ڈھانپ لے گا (یعنی ہر طرف محیط ہو جائے گا)، یہ دردناک عذاب ہے

12

(اس وقت کہیں گے:) اے ہمارے رب! تو ہم سے (اس) عذاب کو دور کر دے، بیشک ہم ایمان لاتے ہیں

13

اب اُن کا نصیحت ماننا کہاں (مفید) ہو سکتا ہے حالانکہ ان کے پاس واضح بیان فرمانے والے رسول آچکے

14

پھر انہوں نے اس سے منہ پھیر لیا اور (گستاخی کرتے ہوئے) کہنے لگے: (وہ) سکھایا ہوا دیوانہ ہے

15

بیشک ہم تھوڑا سا عذاب دور کئے دیتے ہیں تم یقیناً (وہی کفر) دہرانے لگو گے

16

جس دن ہم بڑی سخت گرفت کریں گے تو (اس دن) ہم یقیناً انتقام لے ہی لیں گے

17

اور در حقیقت ہم نے اِن سے پہلے قومِ فرعون کی (بھی) آزمائش کی تھی اور اُن کے پاس بزرگی والے رسول (موسٰی علیہ السلام) آئے تھے

18

(انہوں نے کہا تھا) کہ تم بندگانِ خدا (یعنی بنی اسرائیل) کو میرے حوالے کر دو، بیشک میں تمہاری قیادت و رہبری کے لئے امانت دار رسول ہوں

19

اور یہ کہ اللہ کے مقابلے میں سرکشی نہ کرو، میں تمہارے پاس روشن دلیل لے کر آیا ہوں

20

اور بیشک میں نے اپنے رب اور تمہارے رب کی پناہ لے لی ہے اس سے کہ تم مجھے سنگ سار کرو

21

اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ سے کنارہ کش ہو جاؤ

22

پھر انہوں نے اپنے رب سے دعا کی کہ بیشک یہ لوگ مجرم قوم ہیں

23

(ارشاد ہوا:) پھر تم میرے بندوں کو راتوں رات لے کر چلے جاؤ بیشک تمہارا تعاقب کیا جائے گاo

24

اور (خود گزر جانے کے بعد) دریا کو ساکن اور کھلا چھوڑ دینا، بیشک وہ ایسا لشکر ہے جسے ڈبو دیا جائے گا

25

وہ کتنے ہی باغات اور چشمے چھوڑ گئے

26

اور زراعتیں اور عالی شان عمارتیں

27

اور نعمتیں (اور راحتیں) جن میں وہ عیش کیا کرتے تھے

28

اسی طرح ہوا، اور ہم نے اِن سب کا دوسرے لوگوں کو وارث بنا دیا

29

پھر نہ (تو) اُن پر آسمان اور زمین روئے اور نہ ہی انہیں مہلت دی گئی

30

اور واقعتہً ہم نے بنی اسرائیل کو ذِلّت انگیز عذاب سے نجات بخشی

31

فرعون سے، بیشک وہ بڑا سرکش، حد سے گزرنے والوں میں سے تھا

33

اور ہم نے انہیں وہ نشانیاں عطا فرمائیں جن میں ظاہری نعمت (اور صریح آزمائش) تھی

34

بیشک وہ لوگ کہتے ہیں

35

کہ ہماری پہلی موت کے سوا (بعد میں) کچھ نہیں ہے اور ہم (دوبارہ) نہیں اٹھائے جائیں گے

36

سو تم ہمارے باپ دادا کو (زندہ کر کے) لے آؤ، اگر تم سچے ہو

37

بھلا یہ لوگ بہتر ہیں یا (بادشاہِ یمن اسعد ابوکریب) تُبّع (الحمیری) کی قوم اور وہ لوگ جو اِن سے پہلے تھے، ہم نے اُن (سب) کو ہلاک کر ڈالا تھا، بیشک وہ لوگ مجرم تھے

38

اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ اِن کے درمیان ہے اسے محض کھیلتے ہوئے نہیں بنایا

39

ہم نے دونوں کو حق کے (مقصد و حکمت کے) ساتھ پیدا کیا ہے لیکن اُن کے اکثر لوگ نہیں جانتے

40

بیشک فیصلہ کا دن، اُن سب کے لئے مقررّہ وقت ہے

41

جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ہی اُن کی مدد کی جائے گی

42

سوائے اُن کے جن پر اللہ نے رحمت فرمائی ہے (وہ ایک دوسرے کی شفاعت کریں گے)، بیشک وہ بڑا غالب بہت رحم فرمانے والا ہے

43

بیشک کانٹے دار پھل کا درخت

44

بڑے نافرمانوں کا کھانا ہوگا

45

پگھلے ہوئے تانبے کی طرح وہ پیٹوں میں کَھولے گا

46

کھولتے ہوئے پانی کے جوش کی مانند

47

(حکم ہوگا:) اس کو پکڑ لو اور دوزخ کے وسط تک اسے زور سے گھسیٹتے ہوئے لے جاؤ

48

پھر اِس کے سَر پر کھولتے ہوئے پانی کا عذاب ڈالوo

49

مَزہ چکھ لے، ہاں تُو ہی (اپنے گمان اور دعوٰی میں) بڑا معزّز و مکرّم ہے

50

بیشک یہ وہی (دوزخ) ہے جس میں تم شک کیا کرتے تھے

51

بیشک پرہیزگار لوگ اَمن والے مقام میں ہوں گے

52

باغات اور چشموں میں

53

باریک اور دبیز ریشم کا لباس پہنے ہوں گے، آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے

54

اسی طرح (ہی) ہوگا، اور ہم انہیں گوری رنگت والی کشادہ چشم حوروں سے بیاہ دیں گےo

55

وہاں (بیٹھے) اطمینان سے ہر طرح کے پھل اور میوے طلب کرتے ہوں گے

56

اس (جنت) میں موت کا مَزہ نہیں چکھیں گے سوائے (اس) پہلی موت کے (جو گزر چکی ہوگی) اور اللہ انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے گا

57

یہ آپ کے رب کا فضل ہے (یعنی آپ کا رب آپ کے وسیلے سے ہی عطا کرے گا)، یہی بہت بڑی کامیابی ہے

58

بس ہم نے آپ ہی کی زبان میں اس (قرآن) کو آسان کر دیا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریںo

59

سو آپ (بھی) انتظار فرمائیں، یقیناً وہ (بھی) انتظار کر رہے ہیں (آپ اُن کا حشر و انتقام دیکھیں گے اور وہ آپ کی شان اور آپ کے تصدّق سے مومنوں پر میرا انعام دیکھیں گے)