37. الصَّافَّات

1

قسم ہے قطار در قطار صف بستہ جماعتوں کی

2

پھر بادلوں کو کھینچ کر لے جانے والی یا برائیوں پر سختی سے جھڑکنے والی جماعتوں کی

3

پھر ذکرِ الٰہی (یا قرآن مجید) کی تلاوت کرنے والی جماعتوں کی

4

بے شک تمہارا معبود ایک ہی ہے

5

(جو) آسمانوں اور زمین کا اور جو (مخلوق) اِن دونوں کے درمیان ہے اس کا رب ہے، اور طلوعِ آفتاب کے تمام مقامات کا رب ہے

6

بے شک ہم نے آسمانِ دنیا (یعنی پہلے کرّۂ سماوی) کو ستاروں اور سیاروں کی زینت سے آراستہ کر دیا

7

اور (انہیں) ہر سرکش شیطان سے محفوظ بنایا

8

وہ (شیاطین) عالمِ بالا کی طرف کان نہیں لگا سکتے اور اُن پر ہر طرف سے (انگارے) پھینکے جاتے ہیں

9

اُن کو بھگانے کے لئے اور اُن کے لئے دائمی عذاب ہے

10

مگر جو (شیطان) ایک بار جھپٹ کر (فرشتوں کی کوئی بات) اُچک لے تو چمکتا ہوا انگارہ اُس کے پیچھے لگ جاتا ہے

11

اِن سے پوچھئے کہ کیا یہ لوگ تخلیق کئے جانے میں زیادہ سخت (اور مشکل) ہیں یا وہ چیزیں جنہیں ہم نے (آسمانی کائنات میں) تخلیق فرمایا ہے، بیشک ہم نے اِن لوگوں کو چپکنے والے گارے سے پیدا کیا ہے

12

بلکہ آپ تعجب فرماتے ہیں اور وہ مذاق اڑاتے ہیں

13

اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو نصیحت قبول نہیں کرتے

14

اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو تمسخر کرتے ہیں

15

اور کہتے ہیں کہ یہ تو صرف کھلا جادو ہے

16

کیا جب ہم مر جائیں گے اور ہم مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو ہم یقینی طور پر (دوبارہ زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے

17

اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی (اٹھائے جائیں گے)

18

فرما دیجئے: ہاں اور (بلکہ) تم ذلیل و رسوا (بھی) ہو گے

19

پس وہ تو محض ایک (زور دار آواز کی) سخت جھڑک ہوگی سو سب اچانک (اٹھ کر) دیکھنے لگ جائیں گے

20

اور کہیں گے: ہائے ہماری شامت! یہ تو جزا کا دن ہے

21

(کہا جائے گا: ہاں) یہ وہی فیصلہ کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے

22

اُن (سب) لوگوں کو جمع کرو جنہوں نے ظلم کیا اور ان کے ساتھیوں اور پیروکاروں کو (بھی) اور اُن (معبودانِ باطلہ) کو (بھی) جنہیں وہ پوجا کرتے تھے

23

اللہ کو چھوڑ کر، پھر ان سب کو دوزخ کی راہ پر لے چل

24

اور انہیں (صراط کے پاس) روکو، اُن سے پوچھ گچھ ہوگی

25

(اُن سے کہا جائے گا:) تمہیں کیا ہوا تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟

26

(وہ مدد کیا کریں گے) بلکہ آج تو وہ خود گردنیں جھکائے کھڑے ہوں گے

27

اور وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوکر باہم سوال کریں گے

28

وہ کہیں گے: بے شک تم ہی تو ہمارے پاس دائیں طرف سے (یعنی اپنے حق پر ہونے کی قَسمیں کھاتے ہوئے) آیا کرتے تھے

29

(انہیں گمراہ کرنے والے پیشوا) کہیں گے: بلکہ تم خود ہی ایمان لانے والے نہ تھے

30

اور ہمارا تم پر کچھ زور (اور دباؤ) نہ تھا بلکہ تم خود سرکش لوگ تھے

31

پس ہم پر ہمارے رب کا فرمان ثابت ہوگیا۔ (اب) ہم ذائقۂ (عذاب) چکھنے والے ہیں

32

سو ہم نے تمہیں گمراہ کر دیا بے شک ہم خود گمراہ تھے

33

پس اس دن عذاب میں وہ (سب) باہم شریک ہوں گے

34

بے شک ہم مُجرموں کے ساتھ ایسا ہی کیا کرتے ہیں

35

یقیناً وہ ایسے لوگ تھے کہ جب ان سے کہا جاتا کہ اللہ کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں تو وہ تکبّر کرتے تھے

36

اور کہتے تھے: کیا ہم ایک دیوانے شاعر کی خاطر اپنے معبودوں کو چھوڑنے والے ہیں

37

(وہ نہ مجنوں ہے نہ شاعر) بلکہ وہ (دینِ) حق لے کر آئے ہیں اور انہوں نے (اللہ کے) پیغمبروں کی تصدیق کی ہے

38

بے شک تم دردناک عذاب کا مزہ چکھنے والے ہو

39

اور تمہیں (کوئی) بدلہ نہیں دیا جائے گا مگر صرف اسی کا جو تم کیا کرتے تھے

40

(ہاں) مگر اللہ کے وہ (برگزیدہ و منتخب) بندے جنہیں (نفس اور نفسانیت سے) رہائی مل چکی ہے

41

یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے (صبح و شام) رزقِ خاص مقرّر ہے

42

(ہر قسم کے) میوے ہوں گے، اور ان کی تعظیم و تکریم ہوگی

43

نعمتوں اور راحتوں کے باغات میں (مقیم ہوں گے)

44

تختوں پر مسند لگائے آمنے سامنے (جلوہ افروز ہوں گے)

45

اُن پر چھلکتی ہوئی شرابِ (طہور) کے جام کا دور چل رہا ہوگا

46

جو نہایت سفید ہوگی، پینے والوں کے لئے سراسر لذّت ہوگی

47

نہ اس میں کوئی ضرر یا سَر کا چکرانا ہوگا اور نہ وہ اس (کے پینے) سے بہک سکیں گے

48

اور ان کے پہلو میں نگاہیں نیچی رکھنے والی، بڑی خوبصورت آنکھوں والی (حوریں بیٹھی) ہوں گی

49

(وہ سفید و دلکش رنگت میں ایسے لگیں گی) گویا گرد و غبار سے محفوظ انڈے (رکھے) ہوں

50

پھر وہ (جنّتی) آپس میں متوجہ ہو کر ایک دوسرے سے (حال و احوال) دریافت کریں گے

51

ان میں سے ایک کہنے والا (دوسرے سے) کہے گا کہ میرا ایک ملنے والا تھا (جو آخرت کا منکِر تھا)

52

وہ (مجھے) کہتا تھا: کیا تم بھی (ان باتوں کا) یقین اور تصدیق کرنے والوں میں سے ہو

53

کیا جب ہم مر جائیں گے اور ہم مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہمیں (اس حال میں) بدلہ دیا جائے گا

54

پھر وہ (جنّتی) کہے گا: کیا تم (اُسے) جھانک کر دیکھو گے (کہ وہ کس حال میں ہے)

55

پھر وہ جھانکے گا تو اسے دوزخ کے (بالکل) وسط میں پائے گا

56

(اس سے) کہے گا: خدا کی قسم! تو اس کے قریب تھا کہ مجھے بھی ہلاک کر ڈالے

57

اور اگر میرے رب کا احسان نہ ہوتا تو میں (بھی تمہارے ساتھ عذاب میں) حاضر کئے جانے والوں میں شامل ہو جاتا

58

سو (جنّتی خوشی سے پوچھیں گے:) کیا اب ہم مریں گے تو نہیں

59

اپنی پہلی موت کے سوا (جس سے گزر کر ہم یہاں آچکے) اور نہ ہم پر کبھی عذاب کیا جائے گا

60

بیشک یہی تو عظیم کامیابی ہے

61

ایسی (کامیابی) کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے

62

بھلا یہ (خُلد کی) مہمانی بہتر ہے یا زقّوم کا درخت

63

بیشک ہم نے اس (درخت) کو ظالموں کے لئے عذاب بنایا ہے

64

بیشک یہ ایک درخت ہے جو دوزخ کے سب سے نچلے حصہ سے نکلتا ہے

65

اس کے خوشے ایسے ہیں گویا (بدنما) شیطانوں کے سَر ہوں

66

پس وہ (دوزخی) اسی میں سے کھانے والے ہیں اور اسی سے پیٹ بھرنے والے ہیں

67

پھر یقیناً اُن کے لئے اس (کھانے) پر (پیپ کا) ملا ہوا نہایت گرم پانی ہوگا (جو انتڑیوں کو کاٹ دے گا)

68

(کھانے کے بعد) پھر یقیناً ان کا دوزخ ہی کی طرف (دوبارہ) پلٹنا ہوگا

69

بے شک انہوں نے اپنے باپ دادا کوگمراہ پایا

70

سو وہ انہی کے نقشِ قدم پر دوڑائے جا رہے ہیں

71

اور درحقیقت اُن سے قبل پہلے لوگوں میں (بھی) اکثر گمراہ ہوگئے تھے

72

اور یقیناً ہم نے ان میں بھی ڈر سنانے والے بھیجے

73

سو آپ دیکھئے کہ ان لوگوں کا انجام کیسا ہوا جو ڈرائے گئے تھے

74

سوائے اﷲ کے چنیدہ و برگزیدہ بندوں کے

75

اور بیشک ہمیں نوح (علیہ السلام) نے پکارا تو ہم کتنے اچھے فریاد رَس ہیں

76

اور ہم نے اُنہیں اور اُن کے گھر والوں کو سخت تکلیف سے بچا لیا

77

اور ہم نے فقط اُن ہی کی نسل کو باقی رہنے والا بنایا

78

اور پیچھے آنے والوں (یعنی انبیاء و اُمم) میں ہم نے ان کا ذکرِ خیر باقی رکھا

79

سلام ہو نوح پر سب جہانوں میں

80

بیشک ہم نیکو کاروں کو اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں

81

بے شک وہ ہمارے (کامل) ایمان والے بندوں میں سے تھے

82

پھر ہم نے دوسروں کو غرق کردیا

83

بے شک اُن کے گروہ میں سے ابراہیم (علیہ السلام) (بھی) تھے

84

جب وہ اپنے رب کی بارگاہ میں قلبِ سلیم کے ساتھ حاضر ہوئے

85

جبکہ انہوں نے اپنے باپ (جو حقیقت میں چچا تھا، آپ بوجہ پرورش اسے باپ کہتے تھے) اور اپنی قوم سے کہا: تم کن چیزوں کی پرستش کرتے ہو؟

86

کیا تم بہتان باندھ کر اﷲ کے سوا (جھوٹے) معبودوں کا ارادہ کرتے ہو؟

87

بھلا تمام جہانوں کے رب کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟

88

پھر (ابراہیم علیہ السلام نے اُنہیں وہم میں ڈالنے کے لئے) ایک نظر ستاروں کی طرف کی

89

اور کہا: میری طبیعت مُضمحِل ہے (تمہارے ساتھ میلے پر نہیں جاسکتا)

90

سو وہ اُن سے پیٹھ پھیر کر لوٹ گئے

91

پھر (ابراہیم علیہ السلام) ان کے معبودوں (یعنی بتوں) کے پاس خاموشی سے گئے اور اُن سے کہا: کیا تم کھاتے نہیں ہو؟

92

تمہیں کیا ہے کہ تم بولتے نہیں ہو؟

93

پھر (ابراہیم علیہ السلام) پوری قوّت کے ساتھ انہیں مارنے (اور توڑنے) لگے

94

پھر لوگ (میلے سے واپسی پر) دوڑتے ہوئے ان کی طرف آئے

95

ابراہیم (علیہ السلام) نے (اُن سے) کہا: کیا تم اِن (ہی بے جان پتھروں) کو پوجتے ہو جنہیں خود تراشتے ہو؟

96

حالانکہ اﷲ نے تمہیں اور تمہارے (سارے) کاموں کو خَلق فرمایا ہے

97

وہ کہنے لگے: ان کے (جلانے کے) لئے ایک عمارت بناؤ پھر ان کو (اس کے اندر) سخت بھڑکتی آگ میں ڈال دو

98

غرض انہوں نے ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ ایک چال چلنا چاہی سو ہم نے اُن ہی کو نیچا دکھا دیا (نتیجۃً آگ گلزار بن گئی)

99

پھر ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: میں (ہجرت کر کے) اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں وہ مجھے ضرور راستہ دکھائے گا (وہ ملکِ شام کی طرف ہجرت فرما گئے)

100

(پھر اَرضِ مقدّس میں پہنچ کر دعا کی:) اے میرے رب! صالحین میں سے مجھے ایک (فرزند) عطا فرما

101

پس ہم نے انہیں بڑے بُرد بار بیٹے (اسماعیل علیہ السلام) کی بشارت دی

102

پھر جب وہ (اسماعیل علیہ السلام) ان کے ساتھ دوڑ کر چل سکنے (کی عمر) کو پہنچ گیا تو (ابراہیم علیہ السلام نے) فرمایا: اے میرے بیٹے! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کررہا ہوں سو غور کرو کہ تمہاری کیا رائے ہے۔ (اسماعیل علیہ السلام نے) کہا: ابّاجان! وہ کام (فوراً) کر ڈالیے جس کا آپ کو حکم دیا جا رہا ہے۔ اگر اﷲ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے

103

پھر جب دونوں (رضائے الٰہی کے سامنے) جھک گئے (یعنی دونوں نے مولا کے حکم کو تسلیم کرلیا) اور ابراہیم (علیہ السلام) نے اسے پیشانی کے بل لِٹا دیا (اگلا منظر بیان نہیں فرمایا)

104

اور ہم نے اسے ندا دی کہ اے ابراہیم!

105

واقعی تم نے اپنا خواب (کیاخوب) سچا کر دکھایا۔ بے شک ہم محسنوں کو ایسا ہی صلہ دیا کرتے ہیں (سو تمہیں مقامِ خلّت سے نواز دیا گیا ہے)

106

بے شک یہ بہت بڑی کھلی آزمائش تھی

107

اور ہم نے ایک بہت بڑی قربانی کے ساتھ اِس کا فدیہ کر دیا

108

اور ہم نے پیچھے آنے والوں میں اس کا ذکرِ خیر برقرار رکھا

109

سلام ہو ابراہیم پ

110

ہم اسی طرح محسنوں کو صلہ دیا کرتے ہیں

111

بے شک وہ ہمارے (کامل) ایمان والے بندوں میں سے تھے

112

اور ہم نے (اِسما عیل علیہ السلام کے بعد) انہیں اِسحاق (علیہ السلام) کی بشارت دی (وہ بھی) صالحین میں سے نبی تھے

113

اور ہم نے اُن پر اور اسحاق (علیہ السلام) پر برکتیں نازل فرمائیں، اور ان دونوں کی نسل میں نیکو کار بھی ہیں اور اپنی جان پر کھلے ظلم شِعار بھی

114

اور بے شک ہم نے موسٰی اور ہارون (علیھما السلام) پر بھی احسان کئے

115

اور ہم نے خود ان دونوں کو اور دونوں کی قوم کو سخت تکلیف سے نجات بخشی

116

اور ہم نے اُن کی مدد فرمائی تو وہی غالب ہوگئے

117

اور ہم نے ان دونوں کو واضح اور بیّن کتاب (تورات) عطا فرمائی

118

اور ہم نے ان دونوں کو سیدھی راہ پر چلایا

119

اور ہم نے ان دونوں کے حق میں (بھی) پیچھے آنے والوں میں ذکرِ خیر باقی رکھا

120

سلام ہو موسٰی اور ہارون پر

121

بے شک ہم نیکو کاروں کو اسی طرح صِلہ دیا کرتے ہیں

122

بے شک وہ دونوں ہمارے (کامل) ایمان والے بندوں میں سے تھے

123

اور یقیناً الیاس (علیہ السلام بھی) رسولوں میں سے تھے

124

جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: کیا تم (اﷲ سے) نہیں ڈرتے ہو؟

125

کیا تم بَعل (نامی بُت) کو پوجتے ہو اور سب سے بہتر خالق کو چھوڑ دیتے ہو؟

126

(یعنی) اﷲ جو تمہارا (بھی) رب ہے اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا (بھی) رب ہے

127

تو ان لوگوں نے (یعنی قومِ بعلبک نے) الیاس (علیہ السلام) کو جھٹلایا پس وہ (بھی عذابِ جہنم میں) حاضر کردیے جائیں گے

128

سوائے اﷲ کے چُنے ہوئے بندوں کے

129

اور ہم نے ان کا ذکرِ خیر (بھی) پیچھے آنے والوں میں برقرار رکھا

130

سلام ہو الیاس پر

131

بے شک ہم نیکو کاروں کو اسی طرح صِلہ دیا کرتے ہیں

132

بے شک وہ ہمارے (کامل) ایمان والے بندوں میں سے تھے

133

اور بے شک لوط (علیہ السلام بھی) رسولوں میں سے تھے

134

جب ہم نے اُن کو اور ان کے سب گھر والوں کو نجات بخشی

135

سوائے اس بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں تھی

136

پھر ہم نے دوسروں کو ہلاک کر ڈالا

137

اور بے شک تم لوگ اُن (کی اُجڑی بستیوں) پر (مَکّہ سے ملکِ شام کی طرف جاتے ہوئے) صبح کے وقت بھی گزرتے ہو

138

اور رات کو بھی، کیا پھر بھی تم عقل نہیں رکھتے

139

اور یونس (علیہ السلام بھی) واقعی رسولوں میں سے تھے

140

جب وہ بھری ہوئی کشتی کی طرف دوڑے

141

پھر (کشتی بھنور میں پھنس گئی تو) انہوں نے قرعہ ڈالا تو وہ (قرعہ میں) مغلوب ہوگئے (یعنی ان کا نام نکل آیا اور کشتی والوں نے انہیں دریا میں پھینک دیا)

142

پھر مچھلی نے ان کو نگل لیا اور وہ (اپنے آپ پر) نادم رہنے والے تھے

143

پھر اگر وہ (اﷲ کی) تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتے

144

تو اس (مچھلی) کے پیٹ میں اُس دن تک رہتے جب لوگ (قبروں سے) اٹھائے جائیں گے

145

پھر ہم نے انہیں (ساحلِ دریا پر) کھلے میدان میں ڈال دیا حالانکہ وہ بیمار تھے

146

اور ہم نے ان پر (کدّو کا) بیل دار درخت اُگا دیا

147

اور ہم نے انہیں (اَرضِ موصل میں قومِ نینوٰی کے) ایک لاکھ یا اس سے زیادہ افراد کی طرف بھیجا تھا

148

سو (آثارِ عذاب کو دیکھ کر) وہ لوگ ایمان لائے تو ہم نے انہیں ایک وقت تک فائدہ پہنچایا

149

پس آپ اِن (کفّارِ مکّہ) سے پوچھئے کیا آپ کے رب کے لئے بیٹیاں ہیں اور ان کے لئے بیٹے ہیں

150

کیا ہم نے فرشتوں کو عورتیں بنا کر پیدا کیا تو وہ اس وقت (موقع پر) حاضر تھے

151

سن لو! وہ لوگ یقیناً اپنی بہتان تراشی سے (یہ) بات کرتے ہیں

152

کہ اﷲ نے اولاد جنی، اور بیشک یہ لوگ جھوٹے ہیں

153

کیا اس نے بیٹوں کے مقابلہ میں بیٹیوں کو پسند فرمایا ہے (کفّارِ مکّہ کی ذہنیت کی زبان میں انہی کے عقیدے کا ردّ کیا جا رہا ہے)

154

تمہیں کیا ہوا ہے؟ تم کیسا انصاف کرتے ہو؟

155

کیا تم غور نہیں کرتے؟

156

کیا تمہارے پاس (اپنے فکر و نظریہ پر) کوئی واضح دلیل ہے

157

تم اپنی کتاب پیش کرو اگر تم سچے ہو

158

اور انہوں نے (تو) اﷲ اور جِنّات کے درمیان (بھی) نسبی رشتہ مقرر کر رکھا ہے، حالانکہ جنّات کو معلوم ہے کہ وہ (بھی اﷲ کے حضور) یقیناً پیش کیے جائیں گے

159

اﷲ ان باتوں سے پاک ہے جو یہ بیان کرتے ہیں

160

مگر اﷲ کے چُنیدہ و برگزیدہ بندے (اِن باتوں سے مستثنٰی ہیں)

161

پس تم اور جن (بتوں) کی تم پرستش کرتے ہو

162

تم سب اﷲ کے خلاف کسی کو گمراہ نہیں کرسکتے

163

سوائے اس شخص کے جو دوزخ میں جا گرنے والا ہے

164

اور (فرشتے کہتے ہیں:) ہم میں سے بھی ہر ایک کا مقام مقرر ہے

165

اور یقیناً ہم تو خود صف بستہ رہنے والے ہیں

166

اور یقیناً ہم تو خود (اﷲ کی) تسبیح کرنے والے ہیں

167

اور یہ لوگ یقیناً کہا کرتے تھے

168

کہ اگر ہمارے پاس (بھی) پہلے لوگوں کی کوئی (کتابِ) نصیحت ہوتی

169

تو ہم (بھی) ضرور اﷲ کے برگزیدہ بندے ہوتے

170

پھر (اب) وہ اس (قرآن) کے منکِر ہوگئے سو وہ عنقریب (اپنا انجام) جان لیں گے

171

اور بے شک ہمارا فرمان ہمارے بھیجے ہوئے بندوں (یعنی رسولوں) کے حق میں پہلے صادر ہوچکا ہے

172

کہ بے شک وہی مدد یافتہ لوگ ہیں

173

اور بے شک ہمارا لشکر ہی غالب ہونے والا ہے

174

پس ایک وقت تک آپ ان سے توجّہ ہٹا لیجئے

175

اور انہیں (برابر) دیکھتے رہئیے سو وہ عنقریب (اپنا انجام) دیکھ لیں گے

176

اور کیا یہ ہمارے عذاب میں جلدی کے خواہش مند ہیں

177

پھر جب وہ (عذاب) ان کے سامنے اترے گا تو اِن کی صبح کیا ہی بُری ہوگی جنہیں ڈرایا گیا تھا

178

پس آپ اُن سے تھوڑی مدّت تک توجّہ ہٹا ئے رکھئے

179

اور انہیں (برابر) دیکھتے رہئیے، سو وہ عنقریب (اپنا انجام) دیکھ لیں گے

180

آپ کا رب، جو عزت کا مالک ہے اُن (باتوں) سے پاک ہے جو وہ بیان کرتے ہیں

181

اور (تمام) رسولوں پر سلام ہو

182

اور سب تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے